مئی کا مہینہ آن پہنچا ہے‘گرمی اپنے عروج پر ہے۔شدید گرمی اورچمکتی دھوپ میں گھر سے باہر وقت گزارنا انتہائی تکلیف دہ ہے اور نہایت خطرناک بھی ہے ۔ اس موسم میں اکثر لوگوں کو شدت گرمی اور سخت دھوپ کی وجہ سےلُو(ہیٹ اسٹروک) لگ جاتی ہے۔ لو لگنے سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ شدید گرمی میں جسم پر اس گرمی کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں ۔ حالیہ دنوں میں جیسے کہ پورا ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور درجہ حرارت بہت بلند ہے اس میں ایسے افراد جو کہ اس گرمی میں گھر سے باہر نکلتے ہیں ان کو لو لگنے کا خدشہ ہو سکتا ہے ۔ بچے ‘ بوڑھے اور کمزور افراد جلد اس کی ضد میں آجاتے ہیں لیکن بروقت علاج کرنے سے جلد ہی آرام مل جاتا ہے۔معمولی لو لگنے سے سر میں شدید درد پیدا ہوتا ہے اور چکر آتے ہیں۔کمزوری اس قدر محسوس ہوتی ہے کہ جیسے جسم میں جان ہی نہیں ہے۔اس کے چند علاج درج ذیل ہیں۔
لُو سے نجات کا ہزاروں سال پرانا طریقہ
لو لگتے ہی مریض کو ٹھنڈی چھائوں میں لے جائیے‘سر ذرا اونچا کردیجئے کیونکہ سر میںخون ذرا زیادہ جمع ہوجاتا ہے۔سر اونچا کرنے سے سر میں خون آنا کم ہو جائے گا۔مریض کے کپڑے اتار کر بہت زیادہ ٹھنڈا پانی اس کے جسم پر ڈالیے‘ سر سےپانی ڈالنا شروع کیجئے اور آہستہ آہستہ پائوں تک لے جائیے۔اس کا سائیٹفک طریقہ یہ ہے کہ ایک بالٹی میں تقریباً دو لٹر پانی یا برف ملا لیجئے۔مریض کو کھڑا کرکے تین یا چار فٹ کی اونچائی سے اس پانی کی دھار مریض کے سر پر ڈالیے۔ اس کے علاوہ مریض کا جسم خوب رگڑنا چاہیے۔اس سے سارے جسم میں خون کی گردش ہوجائے گی اور سر میں جو خون جمع ہو گا اس کا اثر بھی کم ہوتا جائے گا۔اگر مریض لو لگنے کی وجہ سےبے ہوش ہو چکا ہے تو وہ بھی ہوش میں آنا شروع ہو جائے گا۔جب تک مریض ہوش میں نہ آئے یہ عمل جاری رکھیں۔یہ طریقہ علاج تقریبا دو ہزار سال پرانا ہے جسے پرانے طبیب استعمال کرتے آئے ہیں۔
گرمی توڑ نسخہ
سر پر برف کے پانی کی پٹی رکھنے سے سر میں خون کا زور کم ہو جاتا ہے۔سر کی بڑھتی ہوئی حرارت بھی کم ہو جاتی ہے‘ جسم کی اعضاء ٹھیک طریقہ سے کام کرنے لگتے ہیں‘ سردرد بھی ختم ہونے لگتا ہے۔اگر برف میسر نہ ہو تو مٹی کے گھڑے کے پانی کی پٹی بھی رکھی جا سکتی ہے مگر یہ پٹی جلد ہی گرم ہو جاتی ہے‘ لہٰذا جب ایسا ہو تو فوری طور پر دوسری پٹی رکھ دینی چاہیے۔اگر آپ کسی ایسی جگہ پر موجود ہوں جہاں یہ چیزیں موجود نہ ہوں تو ٹھنڈی گیلی مٹی کی پٹی بھی اس صورت حال میں مفید ثابت ہوتی ہے۔اسے بھی جلدی جلدی بدلتے رہیں۔
لو سے بچنے اور حفاظت کے لئے صند ل کے شربت کا استعمال بھی مفیدہے ،اس ٹھنڈے پانی میں ملا کر یا برف سے ٹھنڈا کر کے پلانے سے دل کی گھبراہٹ اور گرمی دور ہو جاتی ہے۔اسی طرح شربت انار بھی لو میں فائدہ مند ہے۔آدھا کلو میٹھے انار کے دانوں کار س نکال کر استعمال کرنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی کا علاج
اس مرض میں اول تو مریض کو کچھ کھانے کی خواہش نہیں ہوگی‘اگر آپ بھی اسے کچھ کھانے کو نہیں دیں گےتو اس پر احسان کریں گے کیونکہ اس سے اس کی جان بچ جائے گی ۔ ایسے وقت میں مریض کو کچھ بھی کھانے کے لئے دینا اس کی زندگی خطرہ میں ڈالنا ہے‘جب تک مریض کی حالت سنبھل نہ جائے کھانے کے لئے نہ دیں۔لُو لگنے سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے ۔اس صورت حال میں مریض کولیموں پانی بنا کر دینا بہت بہتر ہے۔اس سے لُو سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں جسم سے خارج ہو جاتی ہیں‘تھوڑے تھوڑے وقفہ سے مریض کو پانی پلاتے رہیں۔تپتی گرمی‘لُو اور اس کے اثرات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ دوپہر کے وقت غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔جب بھی باہر جانا پڑے تو ننگے سر نہ جائیں‘ سر پر رومال یا ٹوپی وغیرہ پہن لیں اور پانی پی کر ہی باہر نکلیں۔ہلکے ، سوتی اور ڈھیلے لباس پہنیں۔ایسے غذاؤں کی کمی نہیں جن میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جیسے خربوزے، تربوز اور کھیرے جو اس موسم میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔اسی طرح دہی کا استعمال بھی جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں